Friday, October 22, 2010

Urdu Poetry

 


Sahir Lodhyanvi
کبھی کبھی میرے دل میں خیا ل آتا ہے
کہ زندگی تیری زلفوں کی نرم چھاوں میں گزرنے پاتی تو شاداب ہو بھی سکتی تھی۔
یہ تیرگی جو میری زیست کا مقدر ہے، تیری نظر کی شعاعوں میں کھو بھی سکتی تھی۔

عجب نہ تھا کہ میں بے گانہ و الم ہو کر تیرے جمال کی رعنائیوں میں کھو رہتا۔
تیرا گداز بدن ، تیری نیم باز آنکھیں، انھی حسیں فسانوں میں مہو رہتا ۔

پکارتیں مجھے جب تلخیاں زمانے کی، تیرے لبوں سے حلاوت کے گھونٹ پی لیتا۔
حیات چیختی پھرتی برہنہ سر اور میں، گھنیری زلفوں کے سائے میں چھپ کے جی لیتا۔

مگر یہ ہونا سکا اور اب یہ عالم ہے، کہ تو نہیں، تیرا غم، تیری جستجو بھی نہیں۔
گزر رہی ہے کچھ اس طرح زندگی جیسے، اسے کسی سہارے کی آرزو بھی نہیں۔

زمانے بھر کے دکھوں کو لگا چکا ہوں گلے، گزر رہا ہوں کچھ انجانی راہ گاہوں سے۔
مہیب سائے میری سمت بڑھتے آتے ہیں، حیات و موت کے پر ہول خارزاروں سے۔

نہ کوئی جادہ    و    منزل ، نہ روشنی کا سراغ، بھٹک رہی ہے خلاوں میں زندگی میری۔
انھی خلاوں میں رہ جاوں گا کبھی کھو کر، میں جانتا ہوں میری ہم نفس مگر یوں ہی۔
کبھی کبھی میرے دل میں خیا ل آتا ہے


Tuesday, October 19, 2010